وہ ادائیں وہ ہنسی پھر وہ لٹانا دل کا |
رشک آتا ہے ہمیں ایسے گنوانا دل کا |
اپنی باتوں سے وہ پروانہ بجھانا دل کا |
پھر بھی بے وجہ اُسی طرف یہ جانا دل کا |
تھا لکھا عشق میں قدرت پہ نہ آنا دل کا |
مجھ کو مقسوم تھا کوچے میں بسانا دل کا |
جو شبِ وصل سنایا وہ فسانا دل کا |
زیب پر اسکو نہ آیا یہ خزانا دل کا |
کس لیے ہے تو گرفتارِ محبت میں خوش |
دیکھا ہے خود میں نے جو جان سے جانا دل کا |
آسرا جب ہے خدا ، پھر مرا سب کچھ باقی |
ہے خِجالت ترا منظر سے گِرانا دل کا |
یہ گلی ان کی ، دل و ہوش ہیں گُم یاں سب کے |
اب تو بنتا ہے ہمارا بھی چُھپانا دل کا |
آؤ ناصح میکدے میں تو دکھائیں تم کو |
لٹتا ہے پہلو سے کیسے یہ گھرانہ دل کا |
اِس گدا کے لیے وہ ہاتھ اٹھا کے بولے |
اے نگاہِ جَفا رکھ زخم سہانا دل کا |
یوں اُٹھوں گا ترے در سے کہ اُٹھے گی جاں بھی |
آستاں سے تو ہے دُشوار اٹھانا دل کا |
وہ سخن ساز خموشی وہ حسؔن کی چالیں |
یاد ہے ہم کو محبت میں جگانا دل کا |
معلومات