| فراخِ رہ گزر کی بات کیا چھیڑیں |
| متاعِ پا سفر کی بات کیا چھیڑیں |
| سکونِ دشت راس آیا جنوں کو ہے |
| طلسمِ بام و در کی بات کیا چھیڑیں |
| جہاں بے سر لئے دستار ہیں بیٹھے |
| وہاں سردار سر کی بات کیا چھیڑیں |
| ابھی مٹی جو تر اپنے بدن کی ہے |
| ابھی اک پختہ گھر کی بات کیا چھیڑیں |
| ٹھٹھرتی بولیاں ہیں زرد ہے موسم |
| برہنہ ہے شجر کی بات کیا چھیڑیں |
| چراغِ آرزو زد پر ہوا کی ہے |
| مکافاتِ نظر کی بات کیا چھیڑیں |
| تقاضے ہیں محبت میں کہاں شیؔدا |
| اگر کیا ہے مگر کی بات کیا چھیڑیں |
معلومات