تقدیر جگمگائی آفاقِ دوسریٰ کی
ہستی دہر میں آئی دلدارِ کبریا کی
ہیں خندہ زن افق یہ اس ظلمتِ جہاں پر
شاید وجہ خبر ہے مولودِ مصطفیٰ کی
معمور چار دانگ گوناں سجھے ہیں منظر
تاباں کرے جو عالم ہے ذات دلربا کی
احسان ہے یہ رب کا محبوب اس کے آئے
تعمیم ہے اے ہمدم داتا سے جو عطا کی
لائی ردائے رحمت مولا سے یہ خلق پر
تشریف آوری یہ اُس صاحبِ دنیٰ کی
برقِ خدا گری ہے اب ظلمتوں پہ دیکھیں
گہری ہے گونج ہر جا میلادِ مصطفیٰ کی
محمود رحمتیں ہیں الطافِ کبریا سے
روشن تریں ہے قسمت مختار کے گدا کی

26