| مرے رب تو بس اب مٹا دے ہمیں |
| کہ دھرتی کے سینے پہ ہم بوجھ ہیں |
| جو جیون بچا ہے گھٹا دے اسے |
| کہ سینوں میں سانسیں بہم بوجھ ہیں |
| نہ آتا ہے جینا نہ مر پاتے ہیں |
| ہم اپنے ہی چہروں سے ڈر جاتے ہیں |
| ہے سب دُو بہ دُو پر سمجھتے نہیں |
| کہ آ جائے ہم کو نہ غیرت کہیں |
| جو مظلوم ہم تو ہیں ظالم بھی ہم |
| کہ خود پر ہیں ڈھاتے ستم پر ستم |
معلومات