| کر دیا کنگال موروثی سیاست نے ہمیں |
| چند اوباشوں رذیلوں کی رفاقت نے ہمیں |
| جب تلک یہ ہم میں ہیں آگے نہ بڑھ پائیں گے ہم |
| ورنہ اس کنجِ قفس میں گھُٹ کے مر جائیں گے ہم |
| انتخاب ہونے سے پہلے تو حریفِ جان ہیں |
| بعد ازاں اک دوسرے کی آن بان اور شان ہیں |
| جھوٹ میں کوئی بھی ان اوباشوں کا ثانی نہیں |
| اور اگر پکڑے بھی جائیں تو پشیمانی نہیں |
| کون پکڑے گا انہیں ہر جا ہی ان کے چمچے ہیں |
| دفتروں اسکولوں میں تھانوں میں انکے کڑچھے ہیں |
| قبرستاں میں شہروں میں ہر ملک میں ہر دیس میں |
| یہ ملیں گے آپ کو بنکوں میں ڈربی ریس میں |
| دیس بھُوکا ہے مگر یہ لوگ دولت مند ہیں |
| قوم ساری رو رہی ہے یہ مگر خورسند ہیں |
| بھُوک ہے بیماریاں ہیں غربت و آلام ہیں |
| قومِ قائد کے لئے مِنجُملہ یہ انعام ہیں |
| میرے سینے میں تلاطم کا عجب طوفان ہے |
| کیا کہوں کس سے کہوں یہ زندہ قبرستان ہے |
معلومات