| کسی کے درد کو سینے میں پالتا کیوں ہے |
| نئے وبال میں وہ خود کو ڈالتا کیوں ہے |
| پسند ہے جو اسے خود رہے غلاظت میں |
| شریف لوگوں پہ چِھینٹے اُچھالتا کیوں ہے |
| کسی سفینے کو ویران سے جزیرے میں |
| جو لا کے چھوڑ دیا تو سنبھالتا کیوں ہے |
| سمجھ سکا نہ کوئی اس کے فلسفے کو کبھی |
| وفا کو، مہر و محبّت کو ٹالتا کیوں ہے |
| کوئی بتائے کہ بیٹا جوان ہونے پر |
| ضعیف باپ کو گھر سے نکالتا کیوں ہے |
| کسی کا دامنِ دل تو خدا خوشی سے بھرے |
| مجھے ہی درد کے سانچے میں ڈھالتا کیوں ہے |
| رشید طرزِ عمل تجھ کو یہ نہیں جچتا |
| جو راز، راز تھے کل تک اُگالتا کیوں ہے |
| رشِید حسرتؔ |
معلومات