| کتنی ترتیب سے خوش بخت سنبھالا ہے نمک |
| بند مٹھی میں کسی شخص نے پالا ہے نمک |
| حرمتِ دید پہ احسان جتایا جائے |
| اشک آلودہ سمندر سے نکالا ہے نمک |
| وقت لگتا ہے چھڑکنے میں ' ہے فرصت کس کو |
| اس نے یکمشت ہی زخموں پہ جو ڈالا ہے نمک |
| ذائقہ دھوپ میں ظلمت کا نمایاں کردیں |
| کاسنی رنگ ہے زخموں کا تو کالا ہے نمک |
| بلبلے دیر تلک اٹھتے رہے پلکوں پر |
| ابر کی اور نگاہوں نے اچھالا ہے نمک |
| راہ سنسان ہے جزدان میں نسخہ رکھئے |
| بھوک زخموں کی اگر ہو تو نوالہ ہے نمک |
| پر سکوں درد کوئی آہ کوئی چیخ نہیں |
| وقت نے آج تلک یوں تو نہ ٹالا ہے نمک |
| ڈھونڈ شیدؔا بھی قوافی کہ غزل ہو نمکین |
| ہاں ردیف اس میں ذرا دیکھ لے ڈالا ہے نمک |
| *علی شیدؔا* |
معلومات