| دیکھ مرے دل میں ذرا آ کے کبھی دیکھ |
| ویسے نہ نظر آئے تو شرما کے کبھی دیکھ |
| مَیں عام زبانوں میں سمجھتا نہیں ہمدم |
| کہنا ہے اگر مجھ سے تو فرما کے کبھی دیکھ |
| حالات سمجھنے ہیں تو کافی نہیں ادراک |
| قرآن سے مایوسیاں ٹھُکرا کے کبھی دیکھ |
| غُصےّ سے انہیں دیکھنا توہینِ وفا ہے |
| آ پیار میں ایثار میں گھبرا کے ذرا دیکھ |
| اللہ رے رخسار کو پردے سے چھپانا |
| اس زلفِ گرہ گیر کو لہرا کے کبھی دیکھ |
| آؤ مرے ہمدم مرے سینے سے لگ کر |
| اس شمعِ فروزاں کو بھی بل کھا کے کبھی دیکھ |
| آؤ تو کہیں دُور چلے جائیں یہاں سے |
| اس آگ کو اس آگ سے دہکا کے کبھی دیکھ |
| امید فقط اپنے ہی دُکھڑے نہ بیاں کر |
| روتے ہوئے انسانوں کو ہنسا کے کبھی دیکھ |
معلومات