یا تو اس پری وش سے کھل کے مل لیا جائے
یا ملن کی خواہش کو جاوداں رکھا جائے
یا تو اس کی کھڑکی میں پھول رکھ دیئے جائیں
یا پھر اپنے جیون کو خار کر لیا جائے
یا تو اب دسمبر میں سانس روک لی جائے
یا پھر اس کی یادوں کا سامنا کیا جائے
یا تو اس کی زلفوں کی برہمی سہی جائے
یا پھر اس کے بالوں کو اب بنا دیا جائے
یا تو اس کے شانے سے لگ کے چل لیا جائے
یا پھر اب کے رستوں میں بے اماں رہا جائے
یا تو اس کے ہونٹوں کی چاہ کچھ خفی سی ہو
یا پھر اب کے خواہش کا غلغلہ کیا جائے
یا تو اس کی بانہوں کو رات سونپ دی جائے
یا پھر اس کی شوخی کو دن عطا کیا جائے
یا تو اب کے ساون میں اپنا بند کمرہ ہو
یا پھر اب کے بارش میں اس کے گھر چلا جائے

0
120