| یوں اچانک یہ فرمان کیا کر دیا |
| ہجر کا تم نے اعلان کیا کر دیا |
| تم نے قسمیں وہ وعدے ارادے سبھی |
| توڑ کر دل کا ایمان کیا کر دیا |
| میں برا ہوں بتا کر مرے روبرو |
| مجھ پہ جاناں یہ احسان کیا کر دیا |
| بے وفائی کا الزام دے کر مجھے |
| میری چاہت پہ بہتان کیا کر دیا |
| چھین کر چاہتیں درد دے کر سبھی |
| اس کہانی کا عنوان کیا کر دیا |
| اٹھ گیا ہے بھروسہ محبت سے اب |
| تم نے چاہت کا نقصان کیا کر دیا |
| دوش دل کا بتا کر سزا دی گئی |
| نفرتوں نے یہ قربان کیا کر دیا |
| دے کے حامد مجھے موت کا درد یوں |
| میری میت کا سامان کیا کر دیا |
معلومات