کیسے کہوں، وہ مجھ سے وفا کرتا ہے؟ |
جب ملتا ہے، تو مجھ کو خفا کرتا ہے |
محبت نسب میں شامل نہیں شاید |
اسی لیے وہ مجھ سے جفا کرتا ہے |
دل میں کبھی تمنّا نہ کی ملنے کی |
کرتا ہے، تو بچھڑنے کی دعا کرتا ہے |
یا میرے منہ پہ وہ جھوٹ بولتا ہے |
یا ابھی وہ میرا کچھ حیا کرتا ہے |
مجھ سے ملنے نہیں آتا، الگ بات مگر |
میری گلی میں وہ کبھی آیا کرتا ہے |
زود فراموش تھا، یا انا کا بیمار تھا |
کون یوں اپنے گھر سے جایا کرتا ہے؟ |
جفا کا درد الگ، ایک یہ درد کہ وہ |
رقیب کے دل کو بہلایا کرتا ہے |
ڈر ہے، آنکھوں کی بینائی نہ چلی جائے |
جب وہ یوں سامنے آیا جایا کرتا ہے |
اُس کا دل بھی کتنا بےمروّت ہے |
کون کسی کو پل بھر میں بھلایا کرتا ہے؟ |
وہ جذبات سے عاری، محبت سے تہی |
اک میں ہوں، جو اُسے روز منایا کرتا ہے |
چہرے پہ تکلّف کی شعائیں عیاں ہوتی ہیں |
جب وہ مجھ سے ہاتھ ملایا کرتا ہے |
اُس کی جفا کا خیال جب دل میں آتا ہے |
دل میرا، ادریس، جیسے مر جایا کرتا ہے |
معلومات