| ہم کبھی تیرے فسانے میں نہیں آئیں گے |
| جس طرح شیخ مے خانے میں نہیں آئیں گے |
| مجھ کو غم ہے کہ نہیں بانٹ سکا تیرے دکھ |
| تیرے غم میرے خسارے میں نہیں آئیں گے |
| سود کیا دیں گے تجھے عشق محبت والے |
| شاہ ہم تیرے خزانے میں نہیں آئیں گے |
| ساتھ تم ہو تو مزہ ہے نہیں تو میرے یار |
| ہم بھی پھر اگلے زمانے میں نہیں آئیں گے |
| تجھ کو اللہ نے عقل اس لیے دی ہے بندے |
| سب تو قرآن کے پارے میں نہیں آئیں گے |
| بدّو ؤں میں ہی اب اپنے تو خلیفہ آئیں |
| شیخ! تیرے تو گھرانے میں نہیں آئیں گے؟ |
| نور شیر |
معلومات