| ان کو اوصاف جو مطلوب تھے ڈالے نہ گئے |
| ان کی خواہش کے مطابق ہی تو ڈھالے نہ گئے |
| جن کا دعویٰ تھا کہ لائیں گے زمیں پر تارے |
| پاؤں کے خار کبھی ان سے نکالے نہ گئے |
| سنگ سمجھے ہمیں پر کانچ کے نکلے ہم بھی |
| ٹوٹ کے بکھرے کچھ ایسے کہ سنبھالے نہ گئے |
| کبھی موقع نہ ملا ان سے گلہ تو کرتے |
| ان کی محفل سے کبھی چاہنے والے نہ گئے |
| لاکھ کوشش کی بھلا دیں انہیں ہم بھی شاہدؔ |
| تذکرے ان کے کبھی ہم سے تو ٹالے نہ گئے |
معلومات