عجب پاگل سی لڑکی ہے،
کبھی ہنستی، کبھی روتی،
کبھی خاموش رہتی ہے،
کبھی باتوں میں وہ کہتی،
کہ جیسے دل کے جنگل میں
کوئی معصوم تتلی ہو۔
-----
مری تنہائیوں میں جب
اداسی شام رکھتی ہے،
تو اُس کی نرم آوازیں
مری سوچوں پہ چلتی ہیں،
مری سانسوں میں گھلتی ہیں،
کبھی ہنس کے، کبھی رو کے،
کبھی چپ چاپ کہتی ہے:
"مجھے تم سے محبت ہے!"
محبت؟ ہاں، محبت بھی
عجب اک رنگ رکھتی ہے،
-----
کبھی جلتی، کبھی بجھتی،
کبھی پلکوں پہ ٹھہرتی،
کبھی دل میں اترتی ہے۔
وہی پاگل سی لڑکی ہے
کہ جس کی مسکراہٹ میں
کئی صدیوں کی بارش ہے،
کئی جگنو دمکتے ہیں،
وہی معصوم آنکھوں میں
ہزاروں خواب سوتے ہیں۔
میں اُس کے پاس جاتا ہوں
تو لفظوں کی زباں گم ہے،
مری سوچوں پہ پہرا ہے،
مری دھڑکن تیز چلتی ہے،
مگر خاموش رہتا ہوں۔
-----
عجب پاگل سی لڑکی ہے،
جو میری رات کا جگنو،
مرے دن کا اُجالا ہے،
مرے اشعار کی خوشبو،
مرے جذبوں کا پانی ہے،
مرے خوابوں کا صحرا ہے۔
کبھی بارش کی بوندوں میں
مرا نام اپنی پلکوں پر
سجا کر مسکراتی ہے،
کبھی ساگر کی گہرائی
مرے لہجے میں سنتی ہے۔
محبت ایک شعلہ ہے،
وہی شعلہ، وہی پاگل،
عجب پاگل سی لڑکی ہے!
-----
وہ جب زلفیں بکھیرے تو
ہوا تک رک کے سنتی ہے،
گھٹائیں سانس لیتی ہیں،
زمیں پر رقص پڑتا ہے۔
کبھی چپ چاپ ہنستی ہے،
کبھی آنکھوں سے لکھتی ہے،
وہی ناگفتہ الفاظی،
وہی خاموش ہنکارے۔
-----
مری راتوں کی تنہائی
اسی کی یاد لکھتی ہے،
وہی معصوم چاہت کی
کوئی پہچان رکھتی ہے۔
کبھی بارش، کبھی جگنو،
کبھی خوشبو کی صورت میں،
مرے ہر لمس میں گھل کر
محبت کی اذاں دیتی،
-----
عجب پاگل سی لڑکی ہے!
کبھی بھولے سے لہجے میں
مرے دل کو جلا دے وہ،
کبھی ہنستے ہوئے کہ دے
"نہیں اب بات کروں گی میں !"
نرالا سا کوئی لہجہ،
کہ بچپن سی ، شرارت میں،
کبھی روٹھے، کبھی تکرار
کبھی ضد کر کے بیٹھے وہ۔
"نہیں مانو گے وعدہ تو
میں تم سے دور جاؤں گی !"
مگر اگلے ہی لمحے میں
مرے کندھے پہ سر رکھ دے۔
کبھی آہستہ کہتی ہے
"مجھے تم سے محبت ہے!"
کبھی خاموش آنکھوں سے
عجب اک راز کہہ دینا
عجب پاگل سی لڑکی ہے
-----
ادھورا سا کوئی موسم،
مگر چاہت مکمل ہے
مرے ہونے کی شدت میں۔
کبھی بچپن کی ضد لے کر
مرے ہاتھوں کھلونا سا
کوئی خواب چھپا لے وہ،
کبھی بارش میں بھیگے تو
کہے گی، "چلو بھاگیں!"
کبھی بادل کو چھونے کی
ادھوری خواہشیں رکھتی
کبھی جگنو پکڑنے کی
تڑپ لے کر مچلتی ہے۔
عجب انداز ہے اسکا
کبھی روٹھے، کبھی ہنس دے،
محبت کی طلب رکھتی،
کہے گی، "تم نہیں آئے
تو میں روتی رہوں گی اب!"
کبھی کہتی، "خفا ہوں میں!"
کبھی آنکھوں سے منوا لے۔
محبت اُس کے دل میں بھی
کسی ساگر کی صورت ہے،
مگر اظہار کرتے وقت
ذرا سی سہم جاتی ہے
عجب پاگل سی لڑکی ہے،
-----
کبھی گڑیا سی لگتی ہے،
کبھی بارش میں بھیگی رات،
کبھی جگنو، کبھی تتلی،
کبھی چپ، اور کبھی طوفاں۔

30