اردو غزل
کسی کی یاد میں اک عمر بتا دی میں نے
دل کو اس جرم کی یہ سخت سزا دی میں نے
وہ کہانی جو مجھے لفظ بہ لفظ آتی ہے
اس کو اس بار وہی پھر سے سنا دی میں نے
اپنے نا کردہ گناہوں کا تقاضا یہی تھا
زیست قیدی کی طرح اپنی بنا دی میں نے
عمر بے کار گزاری ہے مجھے لگتا ہے یہ
بھوکوں کو کھانا نہ بیوہ کو ردا دی میں نے
نا خداؤں نے بھنور میں مجھے جب چھوڑ دیا
ایسے میں خالقِ بر حق کو صدا دی میں نے
روشنی کی جو ضرورت تھی مجھے آج انور
اپنے جلتے ہوئے زخموں کو ہوا دی میں نے
انور نمانا

0
10