جس دل میں سوزِ پیہم اور فکر کی اگن ہے
وہ ہی ہے قیس ثانی وہ ہی تو کوہ کن ہے
ہر شخص کو اسی سے حاصل ہوئی بلندی
جس کام میں بھی ثانی محنت ہے اور لگن ہے
کانٹوں کی سختی جھیلے شعلوں کی گرمی لے لے
وہ ہی وہ پھول ہے جو سرمایۂ چمن ہے
وہ محنتی جفاکش فکر و لگن کا طائر
جس کی ہر ایک لحظہ افلاک پر اڑن ہے
محنت ہی تھی کہ جس نے اعزاز یہ یہ بخشا
اب ہے امیرِ لشکر اب میرِ انجمن ہے
قاتل کو تو بلاؤ اب زور آزما لے
یہ خاکسار اب تک باندھے ہوئے کفن ہے
یارانِ مے کدہ سے ہر ایک رشتہ ٹوٹا
اب دل ہی آخری سی امید کی کرن ہے
لیلیٰ کی آرزو سب ہے قیس کے سہارے
فرہاد سے ہی شیریں کی زلف پر شکن ہے

0
21