| نبی کی محبت بسا اپنے دل میں مزا آئے گا پھر تجھے زندگی کا |
| شریعت کے سانچے میں ڈھال اپنا تن من یوں اظہار کر اپنی دیوانگی کا |
| خدا کی عبادت تو کرتا ہے دل سے مگر اسکے بندوں کے حق کھا رہا ہے |
| اگر بندوں کے حق ادا نا کرے تو اسے فائدہ کیا ہے پھر بندگی کا |
| کوئی نا اٹھائے گا یہ بوجھ تجھ سے تو کیوں اپنی جاں پر ستم کر رہا ہے |
| کھلیں گے جو محشر میں یہ عیب سارے وہ دن ہوگا بےحد ہی شرمندگی کا |
| مرے یارو آؤ کریں توبہ رب سے کہ جھوٹ اور غیبت دغہ نا کریں گے |
| جئیں مرد بن کر مریں مرد بن کر بڑھا حوصلہ اپنی مردانگی کا |
| بڑی مختصر ہے تری زندگی یہ عتیق اس کو ہمت سے کندن بنا لے |
| رسولِ خدا کا تو پروانہ بن کر یوں اظہار کر اپنی پروانگی کا |
معلومات