مرے کام آئیں گے کیا ترے ہجر کے سہارے |
کیا لکھیں مرا نصیبہ، شبِ تیرہ میں ستارے |
ابھی الجھنوں کے در سے یہ صبا پیام لائی |
مرے عشق سے ہی الجھے یا تری نظر اتارے |
دلِ بے کراں میں معنوں کا اگرچہ ہے تلاطم |
یہاں دم توڑ دیتے ہیں غزل کے استعارے |
انہیں عشق ہی نہیں تھا یہ وگرنہ یوں نہ کرتے |
غمِ موت لے رہے ہیں غمِ زندگی کے مارے |
میں ہوں خوش بیان شاعر، میں ہوں رنگ و بو کا عاشق |
مری سادہ بات میں بھی ہیں اگرچہ کچھ اشارے |
معلومات