جن سے سُریں یہ ساری، تارِ حیات میں ہیں
تارے درخشاں اُن سے، جو کالی رات میں ہیں
رونق دہر میں ہر جا، اُن کے جمال سے ہے
سب رنگ و بو اُنہی سے، آئے ثبات میں ہیں
صدقہ ہے جن کے نور سے، ہستی کا یہ وجود
ڈنکے اُنہی کے دل، ساری جہات میں ہیں
سب سے غنی ہیں جو، لولاک سے عیاں ہے
تخفے رحیم سے سب، اُن کی خیرات میں ہیں
کن کا حکم ہے لایا، منفی سے یہ وجود
یوں یہ حسیں گردوں، آقا کی نعت میں ہیں
کون و مکاں کے قافلے، نغمہ سرا ہیں جو
پنہاں رموز اس کے، دلبر کی بات میں ہیں
رطب اللساں ہے ہستی، محمود اُن کی خاطر
جن کے کرم سے رحمتیں، اصلِ حیات میں ہیں

22