جن سے سُریں یہ ساری، تارِ حیات میں ہیں |
تارے درخشاں اُن سے، جو کالی رات میں ہیں |
رونق دہر میں ہر جا، اُن کے جمال سے ہے |
سب رنگ و بو اُنہی سے، آئے ثبات میں ہیں |
صدقہ ہے جن کے نور سے، ہستی کا یہ وجود |
ڈنکے اُنہی کے دل، ساری جہات میں ہیں |
سب سے غنی ہیں جو، لولاک سے عیاں ہے |
تخفے رحیم سے سب، اُن کی خیرات میں ہیں |
کن کا حکم ہے لایا، منفی سے یہ وجود |
یوں یہ حسیں گردوں، آقا کی نعت میں ہیں |
کون و مکاں کے قافلے، نغمہ سرا ہیں جو |
پنہاں رموز اس کے، دلبر کی بات میں ہیں |
رطب اللساں ہے ہستی، محمود اُن کی خاطر |
جن کے کرم سے رحمتیں، اصلِ حیات میں ہیں |
معلومات