| ہمارے شہر میں ہوتا ہے اہتمام غلط |
| سند ملی، کہ سِرے سے تھا جن کا کام غلط |
| ہم اپنے آپ میں اک سلطنت کے حاکم ہیں |
| نہ ہو سکے گا کسی فرد کو سلام غلط |
| اب ایسے لوگوں کا ہم کیا کریں بھروسہ جو |
| قرار دیتے رہے صبح کو بھی شام غلط |
| حصار میں تھے فقط عاجزی کے، ان پہ کُھلا |
| سمجھتے آئے جو اپنا ہمیں غلام غلط |
| پرندے ان کے شکنجے میں آنے والے نہ تھے |
| لگا کے بیٹھے رہے عمر بھر جو دام غلط |
| جو فن شناس ہیں رہتے ہیں مصلحت کا شکار |
| سو وہ عروج پہ ہیں جن کا سب کلام غلط |
| نگاہِ یار بدلنے کی دیر تھی گویا |
| قرار دینے لگا اب تو خاص و عام غلط |
| جوانو! ہم نے کمایا ہے ایک مدّت میں |
| کبھی نہ کرنا قبیلے کا اپنے نام غلط |
| وہ حد سے بڑھ کے محبت شناس ہے حسرتؔ |
| جو تجزیے تھے مرے ہو گئے تمام غلط |
| رشید حسرتؔ |
| یہ غزل ۲۵ اپریل ۲۰۲۵ صبح نو بج کر ۲۵ منٹ پر مکمل ہوئی۔ |
معلومات