نبی ص کی آل کے غم کا مہینہ آیا ہے
کہ خوں سے لال ستم کا مہینہ آیا ہے
تڑپتے پیاس سے سوکھے ہوۓ لبوں کی صدا
صداۓ رنج و الم کا مہینہ آیا ہے
علی کے لال نے گردن کٹادی سجدے میں
ہے ابر آنکھ میں نم کا مہینہ آیا ہے
سکینہ ع رو کے پکارے گئ تھی بابا کو
بتانے ہم کو کرم کا مہینہ آیا ہے
کٹے تھے شانے علمدار ع کے جھکے نہ رکے
شجاعتوں کے بھرم کا مہینہ آیا ہے
وہ نوک نیزہ وہ معصوم سے علی اصغر ع
بیاد ظلم وستم کا مہینہ آیا ہے
حمیرا شام کی گلیوں میں ننگے سر بی بی
مری بتول کے غم کا مہینہ آیا ہے
حمیرا قریشی

76