نیک طینت کے جو سایہ میں جواں ہوتا ہے
اس کی پیشانی سے ایمان عیاں ہوتا ہے
غیر کے حزن پہ اظہار خوشی سے توبہ
جینا اس طرح مگر بار گراں ہوتا ہے
اپنے غم بھول کے ہونٹوں پہ ہنسی ہے لوٹی
"وہ تبسم جو حقیقت میں فغاں ہوتا ہے"
حکمرانی چلی ہے جور و ستم کی اکثر
رحم کمزور پہ ہو جائے، اماں ہوتا ہے
پر تعفن ہے کسی چیز میں ٹھہراؤ ہو
چشمہ پاکیزہ رہے گا جو رواں ہوتا ہے
داد و تحسین ہے اس شخص پہ جو مخلص ہو
درد ملت کا بھی سینے میں نہاں ہوتا ہے
ہوتے ہیں دوسروں کے دکھ میں جو شامل ناصؔر
شادمانی سے بھرا ان کا جہاں ہوتا ہے

0
49