مولا نحیف تن میں جب تک یہ جاں رہے |
مِدحت سراءِ شاہِ دونوں جہاں رہے |
رحمت سدا نبی کی سر پر سحاب ہو |
اوصاف مصطفیٰ کا لب پر بیاں رہے |
عصیاں گناہ میں گو پورے دبے رہے |
لیکن ثنا خواں جانِ کون و مکاں رہے |
ہر دم رہوں مقابل روضہ حبیب کے |
سر پر گھٹائے رحمت کا سائباں رہے |
جلوہ حبیبِ رب کا ٹھنڈک ہو آنکھ کی |
پڑھتا درود ان پر یہ آسماں رہے |
یہ چندہ تارے سورج جب تک ضیا رہیں |
توقیرِ جاناں یا رب ان کا بیاں رہے |
وہ آسمان والے یہ عالمِ مجاز |
ذکرِ نبی میں دائم ہر اک جہاں رہے |
سب انبیاء رسل جو قُربِ خدا میں کل |
ان میں حبیب داور عظمت نشاں رہے |
کوئی کہیں عمل جو تابع نبی نہ ہو |
کاوش یہ کارِ دیگر سب رائیگاں رہے |
میری نظر کریمی دیکھے وہ جالیاں |
ہر لمحہ میرے دل میں یہ آستاں رہے |
برزخ میں جا کے نعتیں سرکار کی لکھوں |
پھر انتظارِ محشر دل سے نہاں رہے |
بطحا کے قافلہ میں محمود بھی ملے |
چلتا مدام پیارا یہ کارواں رہے |
معلومات