لے کر نشیلی آنکھیں اپنی جدھر گیا ہے
دل میں سبھی کے ظالم فورا اتر گیا ہے
مدہوش ہو چکے ہیں نظریں ملانے والے
جادو وہ کچھ تو ایسا نظروں سے کر گیا ہے
ہم بھی تو ہو چکے ہیں نظروں سے اس کی گھائل
نظروں کے تیر کا جو دل تک اثر گیا ہے
حیران ہیں نظارے غنچے بھی تک رہے ہیں
پھولوں کا رنگ لے کر جانے کدھر گیا ہے
اس کے جمال کو جو ساغر نہ سہہ سکا وہ
خاموش ہو چکا ہے کب کا بکھر گیا ہے

0
28