| ایسا نہیں کہ دل نے اشارہ نہیں کیا |
| ہم نے ہی عشق وِشق دوبارہ نہیں کیا |
| کر لی تباہ ہم نے ہی خود اپنی زندگی |
| لیکن کسی کا کوئی خسارہ نہیں کیا |
| بچھڑا تو اس کو دیکھ کے میں مسکرا دیا |
| آنسو برا لگے یہ گوارا نہیں کیا |
| تکلیف جھیل جھیل کے منزل ملی مجھے |
| لیکن کبھی کسی کو سہارا نہیں کیا |
| سچ پر گزار آیا فقیری میں زندگی |
| پر جھوٹ پر کبھی بھی گزارا نہیں کیا |
معلومات