جام وحدت کا پِلایا ہے خلیل اللہ نے
کفر کو جڑ سے مٹایا ہے خلیل اللہ نے
آتشِ نمرود میں بے خوف رکھا ہے قدم
عشق کا مطلب بتایا ہے خلیل اللہ نے
آزمائش کی گھڑی میں لب پہ شکرِ رب رہا
خواب کو سچ کر دِکھایا ہے خلیل اللہ نے
کفر کے ماتھے پہ جسنے گاڑا وحدت کا ستون
اہلِ باطل کو جھکایا ہے خلیل اللہ نے
جان و تن اولاد جس نے سب سپردِ رب کیا
شہرِ مکّہ کو بسایا ہے خلیل اللہ نے
اقتضائے رب کی خاطر سر جھکاتا ہے پسر
واہ کیا فرزند پایا ہے خلیل اللہ نے
زلزلہ ایوانِ باطل میں تصدق! آ گیا
حق کا جب نعرہ لگایا ہے خلیل اللہ نے

0
18