کیا خبر کِس کِس بہانے آئیں گے |
اور بھی کُچھ غم ستانے آئیں گے |
ہنستے چھوڑا تھا کِسی پل نے کبھی |
سود لینے اب زمانے آئیں گے |
گو کبھی آئے نہیں وہ خواب میں |
گر کبھی آئے، جلانے آئیں گے |
دیکھتے ہیں اب تماشا وہ مِرا |
میں سمجھ بیٹھا اُٹھانے آئیں گے |
اے دلِ خُوش فہم تُو یہ بھول جا |
وہ کِسی بھی شب سرہانے آئیں گے |
کُچھ رہا ناہیں سوائے جان کے |
جان بھی تُجھ پر لُٹانے آئیں گے |
مُبتلائے عشق جو تُو ہو گیا |
ہوش تیرے پھر ٹھِکانے آئیں گے |
بزم میں اپنی جگہ ہے ہی کہاں |
پھر بھلا کیوں وہ بُلانے آئیں گے |
آ ہی جائوں گا فریبوں میں، اگر |
وہ مجھے پھر ورغلانے آئیں گے |
باغ میں زاہد مہکتے پھول تھے |
کیا کبھی وہ دِن پُرانے آئیں گے |
معلومات