| آنکھیں تو کھلی ہیں کوئی بیدار نہیں ہے |
| یاں میرے سوا کوئی گنہ گار نہیں ہے |
| کہتا تو ہے مرتا ہے محبت میں وہ میری |
| پر میری محبت اسے آزار نہیں ہے |
| اب اس کی محبت کا مجھے کیسے یقیں ہو |
| کیسی وہ محبت ہے جہاں خار نہیں ہے |
| ادراکِ محبت کے لیے روح میں جھانکے |
| لفظوں سے محبت کا تو اظہار نہیں ہے |
| کہتا ہے کہ مشروط محبت کا ہے قائل |
| شرطوں پہ جو ہو وہ تو کوئی پیار نہیں ہے |
| شاہدؔ اسے لگتا ہے کہ دل پھینک بہت ہوں |
| یہ دل ہے مرا حسن کا بازار نہیں ہے |
معلومات