| اُس کو لایا جا سکتا ہے |
| تو پِھر سایہ جا سکتا ہے |
| وِیرانے کو گھر میں لا کر |
| دشت بسایا جا سکتا ہے |
| نِیند چُرائی جا سکتی ہے |
| درد جگایا جا سکتا ہے |
| بُوڑھا ہُوں پر عِشق فسانہ |
| لب پر لایا جا سکتا ہے |
| اللہ کی مخلُوق سُکھی ہو |
| پیڑ لگایا جا سکتا ہے |
| راہ بدلنا، لازِم ہے کیا؟ |
| ساتھ بھی جایا جا سکتا ہے |
| آج غُرُور ہے سرمائے پر |
| کل یہ مایہ جا سکتا ہے |
| آنکھیں کھول کے چلنا ہو گا |
| دھوکہ کھایا جا سکتا ہے۔ |
| مِیٹھے بول کی آڑ میں حسرتؔ |
| زہر پلایا جا سکتا ہے |
| رشِید حسرتؔ |
معلومات