تشنگی دل کی دور کی جائے |
اس کی آنکھوں سے آج پی جائے |
ایک مدّت ہوئی ملے اس کو |
حاضری اس کے گھر پہ دی جائے |
اس کے در سے نہ جائے خالی کوئی |
کیوں نہ اس کی دعا ہی لی جائے |
کیا کیا جائے ، جینے کی خواش |
اور کچھ دیر دل میں جی جائے |
بارہا ، سامنے رقیبوں کے |
چاک عزّت ہوئی ہے ، سی جائے |
ہجر کی پڑ نہ جائے عادت یوں |
خواہشِ وصل ، دل سے ہی جائے |
جا کے دل پر اثر کرے گہرا |
بات اس رنگ میں کہی جائے |
غیر کو بھی وہ مت کہو طارق |
اس کی عزّت ، رہی سہی جائے |
معلومات