| کبھی ساون کی بارش بھی وبالِ جان بن جاتی |
| کہیں آتی نہیں جلدی کہیں مہمان بن جاتی |
| اگر محبوب سے ملنے کا کر لیتا کوئی وعدہ |
| ہمارے واسطے بارش سنو! طوفان بن جاتی |
| کہیں سرسبز شادابی کہیں پر قحط سالی ہے |
| کسی کی زندگی بنتی کہیں شمشان بن جاتی |
| اسی سے پھول کھِلتے ہیں اسی سے تازگی ہوتی |
| کسی کے حق میں جینے کا یہی سامان بن جاتی |
| کہیں گرداب لاتی ہے کہیں سیلاب لاتی ہے |
| یہی گنگا و جمنا کی سنو ! جی شان بن جاتی |
| بہاروں کا سبب بنتی کبھی بنتی ہے بربادی |
| کبھی یہ جان بن جاتی کبھی انجان بن جاتی |
| اگر گھر پر تصدق تم کسی دن بھیگ کے آئے |
| یہی بارش تمہاری سردی کی پہچان بن جاتی |
معلومات