سورج کی ضیاء سے بھی ستاروں کی جلا سے
ہم نے تجھے جانا ہے فقط تیری ادا سے
پروا نہیں چھن جائے زباں میری بھلا سے
توفیقِ سخن ایسی ملی تیری عطا سے
ملتی ہے شفا ان کو ترے نام سے اکثر
جن کو نہیں ملتی ہے شفا دارو دوا سے
کرتا ہے محبت وہ تو ماں سے بھی زیادہ
پیغام یہ مجھ کو ہے ملا بادِ صبا سے
قربان ترے طاقتوں کے ہوتے ہوئے بھی
خود کو نہیں منوایا کبھی جورو جفا سے

0
8