| روکنا مقصود ہے تو اپنی خواہشات روک |
| جو کسی کا دل دُکھا دے چھوڑ ایسی بات روک |
| اپنی قسمت سے گلہ ہر وقت کرنے کا نہیں |
| آنسوؤں پر بس نہیں پر آنکھ کی برسات روک |
| اس کے وعدوں پر نہ ہرگِز زندگی ترتیب دے |
| اپنے رستے آپ پیدا کر کے کالی رات روک |
| وہ تجھے بھُولا ہے تو اب تُو بھی اس کو بھُول جا |
| دل جلانے کا نہیں رسوائیوں کا ساتھ روک |
| غیر از مقصود اسرافات سے دامن بچا |
| جو تجھے مقروض کر دے ایسے اخراجات روک |
| غربت و افلاس سے بڑھنے لگے مقتل امید |
| مرنا تو سب نے ہے لیکن ناگہاں اموات روک |
معلومات