فرض تب تک ادا نہیں ہوتا
جب تلک خود فنا نہیں ہوتا
عشق میں ہجر، زخم، رنج و الم
"یوں تو ہونے کو کیا نہیں ہوتا"
غیر کا غم سمجھ نہیں پاتا
دل میں گر دکھ سجا نہیں ہوتا
ظرف عالی نصیب ہو جائے
لب پہ شکوہ گلا نہیں ہوتا
راہ منزل کی سہل ہوگی تب
ہمسفر بے وفا نہیں ہوتا
ذوق ناصؔر جسے میسر ہو
کارواں سے جدا نہیں ہوتا

0
48