فرض تب تک ادا نہیں ہوتا |
جب تلک خود فنا نہیں ہوتا |
عشق میں ہجر، زخم، رنج و الم |
"یوں تو ہونے کو کیا نہیں ہوتا" |
غیر کا غم سمجھ نہیں پاتا |
دل میں گر دکھ سجا نہیں ہوتا |
ظرف عالی نصیب ہو جائے |
لب پہ شکوہ گلا نہیں ہوتا |
راہ منزل کی سہل ہوگی تب |
ہمسفر بے وفا نہیں ہوتا |
ذوق ناصؔر جسے میسر ہو |
کارواں سے جدا نہیں ہوتا |
معلومات