کردار عالی ہونے کا اعلان رہتی مدح
مقبول عام ہونے کا سامان رہتی مدح
تاریخ جو رقم کرے ارمان رہتی مدح
تحریک انقلاب کا عنوان رہتی مدح
ملت کا درد شام و سحر دل میں ہو بسا
جزبات خیر خواہی کا میلان رہتی مدح
خدمت کے گر ابھرتے عزائم تو ناز ہے
ایثار جان و مال کا دیوان رہتی مدح
ہر فعل سے جھلکتی ہو کاری گری یہاں
حسن عمل دکھانے کا میدان رہتی مدح
تعلیم سے لگاؤ، ادب سے ہو دوستی
علم و ہنر، کمال کا فرمان رہتی مدح
ماحول کی درستگی ناصؔر عیاں ہوئی
معقول رہبری کی یہ پہچان رہتی مدح

0
11