ویسے آج کل جی نے ہے مجھے رلایا تو |
کیا ہو گر تجھے پاکے چین بھی نہ پایا تو |
یہ بھی آزمائش ہی ہے گویا اپنی یاں |
وہ خدا نے تکلیفوں میں ہے مجھ کو لایا تو |
چلو بزم میں مجھ پر بھی نظر تو تھی ان کی |
اک بہانے مجھ کو محفل سے تھا اٹھایا تو |
ان میے فشاں نظروں کا کرم ہوا مجھ پر |
ان نے مجھ کو نظروں سے اپنی ہے گرایا تو |
کچھ اچھا ہوا تم خاموش بھی نہیں ہو اب |
مجھ کو ہے نیی الفت کا پتہ بتایا تو |
ہاں تو اب کسی اور کی ہے بے شک تو ہو لیکن |
ہم نے اپنا حق تجھ پر خوب ہے جتایا تو |
صرف چاۓ کو ہم نے اے عبیدؔ چھوڑا ہے |
بس کہ نشہ سے اپنا کام یہ چلایا تو |
معلومات