مری جانِ وفا میں یہ نہیں دشمن کہ تیرا ہوں
|
مجھے شبِ الم سا بھول جا میں بس اندھیرا ہوں
|
خبر کچھ بھی نہیں کب اشکوں سے سیراب ہو مٹی
|
یہاں کھل بھی نہ سکے خار میں وہ سخت صحرا ہوں
|
الگ ہیں مجھ سے دنیا اور اس کی وارداتیں سب
|
اجڑ ہے جو بچھڑ ہےجو گیا ان کا بسیرا ہوں
|
|