| یادوں سے آج ساون آنکھوں میں آ رہا ہے |
| شاید مدینے مجھ کو دلبر بلا رہا ہے |
| جو یادِ جاناں آئی الطافِ دلربا ہیں |
| دیگر یہ رنگ دل سے مولا مٹا رہا ہے |
| تاباں لگے یہ سینہ کونین ہے فروزاں |
| سامانِ ضوفشانی بطحا دلا رہا ہے |
| ذکرِ نبی خدا نے ارفع کیا جہاں میں |
| ہر آن درجے اُن کے مولا بڑھا رہا ہے |
| ہیں محفلیں نبی کی دونوں جہاں کے منظر |
| نغمے زمانہ اُن کے ہر آن گا رہا ہے |
| آنے سے اُن کے طالع روشن ہوئے دہر کے |
| کونین خاطر اُن کی مولا سجا رہا ہے |
| ہوتا ہے ذکرِ جاناں جاری ہے حمد جس جا |
| یہ راز کبریا خود سب کو بتا رہا ہے |
| محمود شان اُن کی جانے خدائے واحد |
| ہم جانتے ہیں وہ جو مولا بتا رہا ہے |
معلومات