| بچھڑ کے مجھ سے اب وہ ملال کرتا ہے |
| عجیب شخص ہے کتنا کمال کرتا ہے |
| جاں لیتا بھی ہے مگر رونے بھی نہیں دیتا |
| وہ سنگ دل مرا کتنا خیال کرتا ہے |
| وہ جس کو شکوہ تھا میری خوش کلامی کا |
| مرے سکوت پہ اکثر ملال کرتا ہے |
| پہن کے گھنگھرو تمہاری جدائی کے مجھ میں |
| تمہارے ہجر کا موسم دھمال کرتا ہے |
| کبھی تو ہنستا ہے اپنی بے بسی پر دل |
| کبھی رو رو کے جینا محال کرتا ہے |
| کوئی تو ہو گا اسے بھی عزیزِ جاں ساغر |
| یہ دل مرا یہی مجھ سے سوال کرتا ہے |
معلومات