| یہ دنیا ساری ہمارے قصے ہی گاتی رہتی |
| کبھی جو ہم تم اداس رہتے تو ایسا ہوتا |
| بنا م طاقت یہ ناتوانی بھی کچھ جو کہتی |
| غلام ہم جو عذاب سہتے تو ایسا ہوتا |
| کوئی بھی رستہ وہ منزلوں کا نکال دیتے |
| اداس نسلوں سے ہم جو ملتے تو ایسا ہوتا |
| کبھی جو وہ بھی تمہاری محفل سے اٹھ کے جاتے |
| تمہاری زلفوں سے وہ جو جلتے تو ایسا ہوتا |
| کبھی تو منزل تمہارے قدموں کو چوم لیتی |
| انہی کے قدموں پہ چل کے جاتے تو ایسا ہوتا |
| وطن کی مٹی مجھے بہت ہی عزیز ہوتی |
| غریب وطنی میں رہتے ہوتے تو ایسا ہوتا |
معلومات