ہجر جب یہ گزر جاۓ گا
ہم کو تا مرگ یاد آۓ گا
تونے ہے دل جو توڑا مرا
دل ہی دل خوب پچھتاۓ گا
کون آرام ہے یہ کہو
مر میں جاؤں گا تب آۓ گا
غیر جو پھول تمہیں دے وہ
پل دو پل میں ہی مر جھاۓ گا
بعد میرے حسن والے تو
اور دل کس کا بہلاۓ گا
مست پھرتا ہے ساقی یاں واں
کب تو جام و سبو لاۓ گا
اب عدو سے پڑا کام ہے
کام اب کیا ہی بن پاۓ گا
ڈھونڈے گا مجھ کو تو کو بکو
جب عبیدِؔ جاں مر جاۓ گا

0
117