| کس طرح غزلیں لکھوں مضمون سےرغبت نہیں |
| اس زمیں پر گھر نہیں ہے آسماں کی چھت نہیں |
| دیکھ کر افلاس غُربت عسرتیں حِزن و ملال |
| کیا کروں واللہ کہ ان صدموں سے ہی فرصت نہیں |
| امتیازِ غربت و دولت ہے اک ایسی خلیج |
| جس کو کم کرنے کی شاید اب کوئی صورت نہیں |
| گر کبھی اس کا کوئی حل ہو تو واللہ کیا عجب |
| اس سے بڑھ کر اور دنیا کی کوئی جنّت نہیں |
| پر یہ گُتھّی مجھ کو لگتا ہے نہ سلجھے گی کبھی |
| چند آقاؤں کی انساں دوستی فطرت نہیں |
| چند ہاتھوں میں زمامِ کار ہے اکثر غلام |
| پیٹ کی مجبوریاں ہیں اور کوئی لت نہیں |
| بی۳ |
معلومات