| تھا بے سکت ہوا میں اُچھالا گیا تھا جب |
| بے روزگار گھر سے نِکالا گیا تھا جب |
| ناکامیوں نے مُجھ میں بڑی توڑ پھوڑ کی |
| محرُومیوں کی گود میں ڈالا گیا تھا جب |
| اُس نے تو صاف آنے سے اِنکار کر دیا |
| احقر منانے، حضرتِ اعلا! گیا تھا جب |
| تب اُس کی ضِد میں تھا کہ نہ تھا مُمکِنات میں |
| بچّے کی طرح ڈانٹ کے ٹالا گیا تھا جب |
| اُس دِن سے یہ وجُود اندھیروں کی زد میں ہے |
| مُجھ کو اکیلا چھوڑ اُجالا گیا تھا جب |
| اپنی زبان کاٹ کے جانا پڑا مُجھے |
| اِک فرد ساتھ بولنے والا گیا تھا جب |
| تب تک مِرا وجُود ہی گل بھی چکا حُضور |
| مُدّت کے بعد آ کے سنبھالا گیا تھا جب |
| اُس کے گلے میں غیر کی بانہوں کے ہار تھے |
| لے کر خلُوص و پیار کی مالا گیا تھا جب |
| اب ہیں سمیٹنے میں تُمہیں ہِچکِچاہٹیں |
| تب کیوں نہ تِھیں رشؔید کو گالا گیا تھا جب |
| رشید حسرتؔ |
معلومات