غزل اردو
میں خود سے دور بہت دور ہوتا جاتا ہوں
وفا کے بیج مگر پھر بھی بوتا جاتا ہوں
کبھی نہ دیکھی تھیں اس قدر تلخیاں میں نے
جب اس کی رہ سے گزرتا ہوں روتا جاتا ہوں
سنبھال رکھے ہیں صدمات جو دیے اس نے
بڑے سلیقے سے ان کو پروتا جاتا ہوں
جو زخم تم نے لگائے تھے میرے سینے پر
میں اپنے اشکوں سے ان سب کو دھوتا جاتا ہے
جو عارضی ہے جسے ختم ہونا ہے انور
اسی حیات کے رنگوں میں کھوتا جاتا ہوں
انور نمانا

0
8