خسارے اور کیا ہونے تھے چشمِ تر کے مجھے
کبھی بھی دیکھ نہ پایا وہ آنکھ بھر کے مجھے
اب اس کے ہاتھ میں خنجر گلاب دکھتا ہے
وہ دے رہا ہے یہ دھوکے سبھی نظر کے مجھے

6