ان آنکھوں کے نشّے کو اترتے نہیں پایا |
اس پرتوِ خورشید کو ڈھلتے نہیں دیکھا |
وہ جس کی جوانی بھی رہی شہرۂ آفاق |
بیساکھی بنا ثانی کو چلتے نہیں دیکھا |
بے کار ہے اس جا سے کسی خیر کی امید |
اس جا کسی چشمے کو ابلتے نہیں دیکھا |
سنبھلا جو یہاں اس کو تو گرتے نہیں پایا |
جو گر گیا اس کو بھی سنبھلتے نہیں دیکھا |
کب اس کو کسی غیر پہ مائل نہیں پایا |
اس شوخ کو کب راہ بدلتے نہیں دیکھا |
معلومات