تیری محفل میں آتے ہیں چلے جاتے ہیں
اک قصہِ درد سناتے ہیں چلے جاتے ہیں
خوابِ راحت میں میرے بستر میں ترے دکھ
در آتے ہیں خوں رلاتے ہیں چلے جاتے ہیں
تیری قربت میں گزرے لمحوں کے حسیں پل
جب یاد آتے ہیں ستاتے ہیں چلے جاتے ہیں
غیروں کی بات نہیں اب میرے چمن کو
اپنے ہی آگ لگاتے ہیں چلے جاتے ہیں
اب سکھ میرے آنگن میں کسی مہماں کی طرح
آ کر کچھ لمحے بتاتے ہیں چلے جاتے ہیں
شب بھر تنہائی میں تیری یادوں کے جگنو
میرے دل کو جلاتے ہیں چلے جاتے ہیں

0
68