| تیری محفل میں آتے ہیں چلے جاتے ہیں |
| ہم قصہِ درد سناتے ہیں چلے جاتے ہیں |
| شب بھر تنہائی میں تیری یادوں کے جگنو |
| میرے دل کو جلاتے ہیں چلے جاتے ہیں |
| جانے کیوں اکثر میرے بستر میں ترے دکھ |
| آتے ہیں مجھ کو رلاتے ہیں چلے جاتے ہیں |
| جب شام ڈھلے تو دور کہیں ویرانے میں |
| ہم بیٹھ کے آنسو بہاتے ہیں چلے جاتے ہیں |
| غیروں کی بات نہیں اب میرے چمن کو |
| اپنے ہی آگ لگاتے ہیں چلے جاتے ہیں |
| ساحل کی ریت پہ لکھ کر تیرا نام یونہی |
| اپنے ہاتھوں سے مٹاتے ہیں چلے جاتے ہیں |
| ڈر لگتا ہے اب تیری بدنامی سے ہمیں |
| تیرے دامن کو بچاتے ہیں چلے جاتے ہیں |
| ہم آتشِ ہجر سے ہی اپنے دل کو ساغر |
| خود جلاتے ہیں بجھاتے ہیں چلے جاتے ہیں |
معلومات