فضا میں خوشبو گھلی ہوئی ہے کہ ان کے گیسو کھلے ہوئے ہیں
بہار کے سلسلے ہوئے ہیں ہمارے دل بھی ملے ہوئے ہیں
نہ میرے پاؤں ہی بڑھ رہے ہیں نہ ان کی نظریں لپک رہی ہیں
دلوں میں یہ دوریاں ہوئی ہیں نظر میں یہ فاصلے ہوئے ہیں
یہی ہیں دن رات کے فسانے یہی ہے جذبات کی کہانی
انھیں ہیں ہم سے ہزار شکوے ہمیں بھی ان سے گلے ہوئے ہیں
ہمارے لب بھی سلے ہوئے ہیں تمہارے لب بھی سلے ہوئے ہیں
حسین رت میں حسین لمحے رچے ہوئے ہیں بسے ہوئے ہیں

0
36