فضا میں خوشبو گھلی ہوئی ہے کہ ان کے گیسو کھلے ہوئے ہیں |
بہار کے سلسلے ہوئے ہیں ہمارے دل بھی ملے ہوئے ہیں |
نہ میرے پاؤں ہی بڑھ رہے ہیں نہ ان کی نظریں لپک رہی ہیں |
دلوں میں یہ دوریاں ہوئی ہیں نظر میں یہ فاصلے ہوئے ہیں |
یہی ہیں دن رات کے فسانے یہی ہے جذبات کی کہانی |
انھیں ہیں ہم سے ہزار شکوے ہمیں بھی ان سے گلے ہوئے ہیں |
ہمارے لب بھی سلے ہوئے ہیں تمہارے لب بھی سلے ہوئے ہیں |
حسین رت میں حسین لمحے رچے ہوئے ہیں بسے ہوئے ہیں |
معلومات