اس طرح کوئی حادثہ سنگین کہاں ہے؟
کوئی بھی ہماری طرح غمگین کہاں ہے
روکے تو خدارا مرے اشکوں کی روانی
کرتا جو مجھے صبر کی تلقین کہاں ہے
گئو ہتیا پہ پاگل کی طرح چیخنے والے!
انسانی لہو کی ہوئی توہین، کہاں ہے؟
گاجر کی طرح کاٹے یہودی کے سروں کو
کہتی ہے ہراک ماں صلاح الدین کہاں ہے؟
اے قیصر و کسریٰ کے امیں! روم کے حاکم
حاصل کیے تم نے مہہ و پروین؟ کہاں ہے
ہاں تا بہ کے جاری رہے کرگس کا تماشا؟
اک شور ہے غوغا ہے کہ شاہین کہاں ہے؟
ہر ایک زباں پر ہے عجب نالہ و فریاد
کہتی ہے ہر اک چیخ فلسطین کہاں ہے؟
حسنین کریمیؓن کے وہ پیکرِ شفاف
وہ لختِ جگر مایۂ تسکین کہاں ہے
بے کس ہوئے بے بس ہوئے؛ محتاج و اپاہج
ہم جیسا کوئی دنیا میں مسکین کہاں ہے
لگتا ہے یہی معرکۂ جنگِ اُحد ہے
ہاں جامۂ تکفیں، گہہِ تدفین کہاں ہے؟
فاروقی چراغوں کی وہ لَو بول کدھر ہے
خالد کی طرح موت کا شوقین کہاں ہے
وہ توپ وہ بارود وہ خنجر بھی ندارد
تلوار وہ بندوق وہ سنگین کہاں ہے؟
طلحہؓ کی طرح جسم کہاں تیر سے چھلنی
حمزہؓ کی طرح جسم بھی رنگین کہاں ہے
دنیا ہے کہ خاموش ہے مجرم کی طرح بس
ایسی کوئی تہذیب کہاں دین کہاں ہے؟
اربابِ اخوت ہے کدھر صلح کا قانون
اے امن کے داعی! ترا آئین کہاں ہے؟

0
29