حوصلہ شکنی ہونی نہیں چاہیے
اپنی پلکیں بھگونی نہیں چاہیے
دل محبت کی زرخیز کھیتی ہے سو
اس میں نفرت تو بونی نہیں چاہیے
عشق میں ہوتے تو ہیں بہت حادثے
کوئی ان ہونی ہونی نہیں چاہیے
ہم غریبوں نے تھاما ہے دامن ترا
حوصلہ شکنی ہونی نہیں چاہیے
کوئی تکلیف دے نہ پریشاں کرے
زندگی اتنی سونی نہیں چاہیے

0
8